Latest

Every new Post on Every night 10:00 PM

Journey to Naran: A Heaven on Earth (My own Story)

Journey to Naran: A Heaven on Earth.

We left Dera Ismail Khan early in the morning and in four hours reached Abbottabad, at our uncle's house. The next morning, we began our journey towards Naran.

ہم صبح سویرے ڈیرہ اسماعیل خان سے روانہ ہوئے اور چار گھنٹوں میں ایبٹ آباد اپنے انکل کے گھر پہنچے۔ اگلی صبح، ہم نے ناران کی طرف اپنا سفر شروع کیا۔

kunhar river
-------------------------

 Crossing the River Kunhar: A Thrilling Experience .

دریائے کنہار کا پل: ایک دلچسپ تجربہ

River Kunhar Bridge
The noisy River Kunhar passes through the city of Balakot, and we had to cross a suspended bridge over it. Such bridges are common throughout the Northern Areas of Pakistan. Even animals are adept at crossing these bridges. Balakot was rebuilt after being destroyed during the 2005 earthquake.
دریائے کنہار شور مچاتا ہوا بالاکوٹ شہر سے گزرتا ہے اور ہمیں دریائے کنہار کے اوپر معلق پل سے گزرنا پڑا۔ اس طرح کے پل پاکستان کے شمالی علاقوں میں عام ہیں۔ یہاں تک کہ جانور بھی ان پلوں کو عبور کرنے میں ماہر ہیں۔ بالاکوٹ کو 2005 کے زلزلے کے بعد دوبارہ تعمیر کیا گیا۔
----------------------------



Arrival in Naran.

ناران پہنچنا
We reached Naran at 3:50 pm and paid Rs. 100 as entry fees, collected by the Naran Municipal Committee from each vehicle entering the town. There was some traffic in Naran Bazar. Luckily, we had already booked a room at PTDC motels, so we went straight to the reception to get our keys. After settling in, we headed out for an excursion.
ہم سہ پہر 3:50 پر ناران پہنچے اور ناران میونسپل کمیٹی کی طرف سے ہر گاڑی پر وصول کیے جانے والے 100 روپے کا داخلہ فیس ادا کی۔ ناران بازار میں تھوڑا سا ٹریفک تھا۔ خوش قسمتی سے، ہم نے پہلے ہی پی ٹی ڈی سی موٹل میں اپنا کمرہ بک کر رکھا تھا، لہذا ہم سیدھے استقبالیہ پر گئے اور اپنی چابیاں لیں۔ سامان رکھ کر ہم سیر کے لیے نکلے۔
-------------------------

 A Picnic by the Kunhar River.

دریائے کنہار کے کنارے پکنک
There’s a great picnic spot 2 km upstream from Naran. Many people were enjoying bar-b-que, playing cricket, and even fishing. We had brought mangoes from home and chilled them in the icy water of River Kunhar. The water was so cold that standing in it for more than 10 seconds was unbearable! Along the road, we saw many honey bee boxes, and my father told us that Naran is known as "the botanist's paradise" due to its rich flora.
ناران سے 2 کلومیٹر اوپر ایک شاندار پکنک اسپاٹ تھا۔ وہاں بہت سے لوگ باربی کیو، کرکٹ کھیلنے اور مچھلی پکڑنے میں مصروف تھے۔ ہم گھر سے آم لے کر آئے تھے، جو دریائے کنہار کے ٹھنڈے پانی میں رکھے اور دس منٹ بعد وہ ایسے ٹھنڈے ہو گئے جیسے فریزر میں رکھے ہوں۔ پانی اتنا ٹھنڈا تھا کہ اس میں 10 سیکنڈ سے زیادہ کھڑا ہونا مشکل تھا! سڑک کے کنارے شہد کی مکھیوں کے ڈبے نظر آئے اور والد نے ہمیں بتایا کہ ناران کو اس کی نباتات کی وجہ سے "بوٹانسٹ کا جنت" کہا جاتا ہے۔
-------------------------------

 Exploring Further Upstream.

دریا کے کنارے مزید دریافت

We drove another 5 km upstream on the Naran-Jalkhad road and found several more picnic spots. The riverbed was wide, and the flow of Kunhar was calm here. In the evening, we returned to Naran, where we had a delicious dinner at the famous Tikka House in Naran Bazaar.
ہم ناران-جالکھڈ سڑک پر مزید 5 کلومیٹر اوپر گئے اور وہاں کئی اور پکنک پوائنٹس ملے۔ یہاں دریا کا پاٹ کافی چوڑا تھا اور کنہار کا بہاؤ پرسکون تھا۔ شام کو ہم واپس ناران پہنچے اور ناران بازار کے مشہور ٹکہ ہاؤس میں لذیذ کھانا کھایا۔

---

 Lake Saif-ul-Malook: The Fairytale Lake  

سیف الملوک جھیل: ایک جادوئی جھیل
On the second day, we left for Lake Saif-ul-Malook after breakfast at PTDC. The lake, located 10 km from Naran, is accessible via a bumpy jeep ride. Once there, the stunning beauty of the lake and the enchanting tales of fairies associated with it were simply captivating. The lake is also known for its large brown trout fish, weighing up to 7 kilograms, and the awe-inspiring view of Malika Parbat, the highest peak of Kaghan Valley.

دوسرے دن، ہم نے پی ٹی ڈی سی میں ناشتہ کرنے کے بعد جھیل سیف الملوک کا رخ کیا۔ ناران سے 10 کلومیٹر دور یہ جھیل ایک جھٹکوں سے بھرپور جیپ سفر کے بعد پہنچی جا سکتی ہے۔ وہاں پہنچ کر، جھیل کا قدرتی حسن اور اس سے منسلک پریوں کی کہانیاں دل موہ لینے والی تھیں۔ یہ جھیل اپنے بڑے سائز کے براؤن ٹراؤٹ مچھلی کے لیے بھی مشہور ہے، جو 7 کلوگرام تک وزنی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی، یہاں سے کاغان ویلی کی سب سے اونچی چوٹی "ملکہ پربت" کا شاندار منظر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔
-------------------

 Farewell to Naran .

ناران سے الوداعی رخصت
After three eventful days, we checked out from the hotel and headed back to Abbottabad, where we stayed for a couple of days at our uncle's house before returning to Peshawar. Naran, with its natural beauty, diverse landscape, and pleasant weather, is indeed a paradise on earth. If you ever get the chance, don't miss visiting this magical place.
تین یادگار دن گزارنے کے بعد، ہم ہوٹل سے چیک آؤٹ کر کے ایبٹ آباد واپس روانہ ہوئے، جہاں ہم نے اپنے انکل کے گھر کچھ دن قیام کیا اور پھر پشاور واپس آ گئے۔ ناران اپنی قدرتی خوبصورتی، متنوع زمین اور خوشگوار موسم کے ساتھ واقعی زمین پر جنت ہے۔ اگر آپ کو کبھی موقع ملے تو اس جادوئی مقام کو دیکھنے کا موقع مت چھوڑیں۔

---

"Discovering Pakistan, One Hidden Gem at a Time."  
"پاکستان کے ہر پوشیدہ خزانے کی کھوج۔"
-----------------------------

No comments